خبریں
افواج پاکستان ، پولیس فورس، انٹیلی جنس ادارے اور عوام کے تعاون سے گلگت بلتستان میں مثالی امن قائم ہوا ہے، وزیر اعلی
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ افواج پاکستان ، پولیس فورس، انٹیلی جنس ادارے اور عوام کے تعاون سے گلگت بلتستان میں مثالی امن قائم ہوا ہے اب اس امن کی ہم سب نے مل کر پہرا داری کرنی ہے۔ گلگت بلتستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کےساتھ سختی سے نمٹا جائےگا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ پولیس فورس کا کردار قیام امن مثالی رہا ہے میرٹ پر پولیس فورس میں بھرتیاںعمل میں لائی گئی ہے اور جدید تربیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔

پولیس فورس کی خصوصی دستوں کی جدید تربیت میں کمانڈر ایف سی این اے اور افواج پاکستان کا تعاون حاصل رہا ہے جس پر کمانڈر ایف سی این اے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ امن و امان کے حوالے سے پولیس فورس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ محکمہ پولیس کی کوششوں کی وجہ سے مفروروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ایپکس میں کئے گئے فیصلوں پر پولیس نے من و عن عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے۔
گلگت بلتستان پولیس کی کارکردگی دیگر صوبوں کی پولیس سے بہتر ہے۔ پولیس پر عوام کا اعتماد مکمل بحال ہوا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے پولیس فورس کو ایک منظم اور جدید فورس بنانے کےلئے درکار وسائل فراہم کئے ہیں۔ جرائم پر قابو پانے کےلئے مختصر مدت میں سیف سٹی پروجیکٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کی وجہ سے جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور مجرموں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ 3ارب کی لاگت سے سپیشل پروٹیکشن یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں میرٹ پر بھرتیاں عمل میں لائی جاچکی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے آئی جی پی گلگت بلتستان ثناءاللہ عباسی کو ہدایت کی ہے کہ گلگت بلتستان کے تھانوں کا نظام کو بہتر بنانے کےلئے اقدامات کریں۔
تھانوں کا نظام کمپیوٹرائزڈ کیا جائے ۔ صوبے میں تھانوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کےلئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ تمام تھانوں میں مناسب نفری اور بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے پولیس ٹریننگ کالج گلگت میں پولیس ریکروٹس کی تربیت مکمل ہونے پر پاسنگ آﺅٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ پولیس جوانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کئے ہیں۔
شہداءپیکیج کی منظوری اور عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے پولیس ویلفیئر ایکٹ کواسمبلی سے منظور کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ پولیس جوانوں کو حوصلوں کو بلند کرنے کےلئے آئی ایس پی آر کی طرز پر پولیس فورس کے شہداءاور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کےلئے ترانے تیار کئے جائیں جس میں آئی ایس پی آر سے خصوصی مدد لی جائے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اس موقع پر پولیس ٹریننگ کالج کےلئے ڈسپنسری، واٹر فلٹریشن پلانٹ اور پولیس ٹریننگ کالج کے شاہراہوں کی میٹلنگ کا اعلان کیا۔ تقریب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کو ریکروٹس کے چاق و چوبند دستوں نے سلامی پیش کی اور دوران تربیت بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے تعریفی اسناد تقسیم کئے۔
آئی جی پی گلگت بلتستان ثناءاللہ عباسی نے پاسنگ آﺅٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج کے قیام سے گلگت بلتستان میں ایڈوانس کورسسزکا انعقاد ممکن ہوا جن کےلئے پہلے جوانوں کو سہالا جانا پڑتا تھا۔ گلگت بلتستان حکومت اور پاک آرمی کے تعاون سے ایس پی یو میں میرٹ پر بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہے اور پولیس کےلئے ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے ہیں۔ آئی جی پی گلگت بلتستان ثناءاللہ عباسی نے کہا کہ پولیس فورس کو درکار وسائل فراہم کئے گئے ہیں جو امن و امان کی بحالی میں معاون ثابت ہوا ہے۔
آئی جی پی گلگت بلتستان ثناءاللہ عباسی نے کہاکہ جغرافیائی اعتبار سے گلگت بلتستان انتہائی اہم صوبہ ہے۔ پولیس کو جدید تربیت کےلئے پاک آرمی اور انٹیلی جنس اداروں کا خصوصی تعاون رہاہے۔ آج کے پاسنگ آﺅٹ پریڈ میں 570جوان اور آفیسران اپنی تربیت مکمل کرکے فیلڈ میں جائیں گے ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ آفیسران او رجوان اپنی تربیت سے بھرپور استعفادہ حاصل کرتے ہوئے امن وامان اور جرائم پر قابو پانے میں اپنا فعال کردار ادا کریں

خبریں
مشترکہ کاروبار کے لیے دس نکاتی چارٹر

من حیثیت القوم ہماری سوچ کاروباری نہیں۔ اور جب ہم کاروبار کریں تو بھی ہم نہ اپنے کاروبار میں جدت لاتے ہیں اور نہ ہی ہم کاروباری اخلاقیات سے واقف ہوتے ہیں، اگر ہم کاروباری اخلاقیات اور اصول و ضوابط سے واقف بھی ہوں تو ہم کسی بھی وقت ان اخلاقیات اور اصولوں کاd جنازہ نکال کر رکھ دیتے ہیں۔
کاروبار کو وسعت دینے اور بڑے پیمانے پر کرنے کا ایک طریقہ مشترکہ کاروبار بھی ہے۔ احباب کا مشترکہ کاروبار کرنے کا فیصلہ ایک بہترین موقع ہوسکتا ہے، لیکن یہ موقع کئی مشکلات اور چیلنجز کے ساتھ آتا ہے، یعنی مشترکہ کاروبار انسان کو بہت سی آزمائشوں سے دو چار کرتا ہے۔
میرے کئی جاننے والے احباب اکثر مشورہ مانگتے ہیں کہ وہ دو یا تین افراد مل کر کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں اور مجھ سے اپنی تجربات کی روشنی میں رہنمائی طلب کرتے ہیں۔ میں ان سے یہی عرض کرتا ہوں کہ ہم نے بھی ایک مشترکہ کاروبار شروع کیا تھا، چھ سال تک انتہائی کامیابی سے چلتا رہا۔بہت سے اصول و قواعد طے کیے تھے، لیکن پھر ایک دن ہم نے اپنے ذاتی تعلقات کو کاروباری تعلقات کے ساتھ مداخلت کرنے دی، ہماری ذاتی غلطیاں کاروبار میں دُر آئیں ۔ اس کے نتیجے میں ہمارے ذاتی معاملات نے کاروبار کو بری طرح متاثر کیا، اور ایک طویل وقفے تک ہم اس معاملے کو سلجھانے میں ناکام رہے۔ اور پھر ایک فریق کو قربانی دینی پڑی۔ اس صورتحال سے ہمیشہ کے لئے یہ سبق یاد رہ گیا کہ ذاتی اور کاروباری تعلقات کو الگ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
اس تجربے کی روشنی میں، میں کچھ اہم نکات اور اصول عرض کرسکتا ہوں جو مشترکہ کاروبار کو کامیاب بنانے میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں اور اختلافات سے بچنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ درج ذیل دس نکات پر عمل کرکے احباب اپنے مشترکہ کاروبار کو کامیابی کی راہ پر گامزن رکھ سکتے ہیں۔ آئیں! انہیں غور سے پڑھیں۔
١. واضح تحریری معاہدہ
فریقین کو چاہیے کہ کاروبار شروع کرنے سے پہلے تمام شرائط و ضوابط تحریری شکل میں طے کریں۔
معاہدے میں سرمایہ کاری کی مقدار و طریقہ ، منافع کی تقسیم، اور نقصان کی ذمہ داری کو واضح طور پر لکھیں۔
معاہدے کو قانونی طور پر تصدیق کروائیں تاکہ مستقبل میں کسی غلط فہمی سے بچا جا سکے۔
٢. اعتماد اور دیانت
ایک بات یاد رکھیں، دونوں فریقین کو ایک دوسرے پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔ اعتماد کے بغیر کاروبار دو منٹ نہیں چل سکتا۔
اعتماد کے ساتھ دیانت داری بھی انتہائی ضروری ہے۔ اگر دیانت داری اور شفافیت نہ ہو تو کسی بھی وقت کاروبار ختم ہوسکتا ہے۔ بلکہ اعتماد اور دیانت داری کا فقدان ہے تو مشترکہ کاروبار ہی نہ کیا جائے ۔
دیانت داری برقرار رکھنے کے لئے مالی معاملات میں شفاف ریکارڈ رکھیں اور ایک دوسرے کو تمام معلومات فراہم کریں۔ کوئی بھی چیز فریقین خفیہ نہ رکھیں ایک دوسرے سے۔
٣. ذمہ داریوں کی تقسیم
کاروبار میں ہر شریک کی ذمہ داریاں واضح طور پر طے کریں۔ چونکہ مختلف لوگ مختلف سروسز دے سکتے ہیں، لہٰذا فریقین کام اور ذمہ داریاں لکھ کر طے کریں۔
کام طے ہونے کے بعد ہر فریق کو اپنے فرائض ایمانداری اور پیشہ ورانہ انداز میں ادا کرنے چاہییں۔ اس میں سستی سے بھی مشترکہ کاروبار میں خامیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اور اگر ایک فریق صرف سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور ایک مکمل کاروبار کو سنبھالنا چاہتا تو جو مکمل اور فل ٹائم کاروبار کرے گا اس کی مناسب تنخواہ مقرر کی جائے۔
٤. اہم معاملات پر مکالمہ
دونوں یا تمام فریقین ہر اہم معاملے پر کھل کر بات کریں اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں۔ کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہونی چاہیے، باقاعدگی سے ملاقاتیں کریں تاکہ کاروبار کی پیش رفت پر بات چیت ہو سکے۔ مشترکہ کاروبار میں کمیونیکیشن گیپ بھی بداعتمادی پیدا کرتا ہے۔
٥. مشترکہ فیصلے
فریقین تمام اہم فیصلے آپسی مشاورت سے کریں۔ معاملات اور فیصلوں میں اختلافات کی صورت میں، بحث و مباحثے کے ذریعے حل کریں اور کسی تیسرے غیر جانبدار اور ھمدر شخص کی مدد لینے سے گریز نہ کریں۔
٦. سرمایہ اور منافع کا ریکارڈ
فریقین کو چاہیے کہ باقاعدہ ایک رجسٹر رکھیں جس میں سرمایہ کاری اور منافع کا مکمل ریکارڈ لکھیں۔ روزانہ، ہفت روزہ، ماہانہ یا سالانہ کی آمدنی اور اخراجات کو باقاعدہ نوٹ کریں اور مشترکہ طور پر جائزہ لیں۔ اس سے بداعتمادی ختم ہوگی اور معاملات درست منہج پر آگے بڑھیں گے۔ ریکارڈ کیپنگ کے لیے جدید قسم کے سوفٹویئرز کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔
٧. قانونی مشورہ اور رجسٹریشن
آج کے جدید دور میں کاروبار بذریعہ کمپنی رجسٹر کراکر، کرنا چاہیے، کسی ماہر وکیل یا قانونی مشیر سے مشورہ لے کر کاروبار کی رجسٹریشن اور دیگر قانونی تقاضے پورے کریں۔ یہ بھی بہت ضروری ہے۔
٨. اللہ پر توکل، دعا اور حرام سے اجتناب
کاروبار میں اللہ کی برکت شامل کرنے کے لیے دیانت داری اور حق حلال کمائی پر زور دیں۔ حرام اور مشتبہ کمائی سے مکمل پرہیز کریں۔اللہ سے مدد اور برکت کے لیے دعا کرتے رہیں۔ ان شا اللہ کم کاروبار میں بھی بڑی برکتیں ہونگی۔
٩. کاروباری رویہ
یہ بات بہت ضروری ہے کہ ذاتی تعلقات اور کاروباری تعلقات کو الگ رکھیں۔ ان دونوں کو کھبی بھی قریب نہ آنے دیں۔ کاروباری معاملات میں جذباتی اور ذاتی فیصلوں سے گریز کریں اور تمام معاملات کو پیشہ ورانہ انداز میں چلائیں۔ کاروبار میں فریقین ہمیشہ کاروباری رویہ اور اخلاقیات کا مظاہرہ کریں۔ تھوڑا صبر کرنا سیکھیں اور پروفیشنل بنیں۔
١٠. اللہ کا شئیر
یہ بات سب سے اہم ہے کہ فریقین مل کر اپنے کاروبار میں اللہ کو شریک کریں، کُل کاروبار یا منافع میں، ایک مخصوص فیصد اللہ کا شئیر رکھیں۔ اور وہ شئیر طے شدہ اصول کے تحت باقاعدہ الگ کریں اور جہاں پہنچانا ہے وہاں پہنچائے۔ یقین کریں! کھبی خسارہ نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالٰی اپنے کاروبار میں کبھی نقصان نہیں کرتا۔ یہ والا نکتہ انتہائی مجرب ہے۔
بہرحال یہ دس نکات کافی ہیں۔ اگر احباب ان نکات پر عمل کریں گے تو نہ صرف کاروبار کامیاب ہوگا بلکہ باہمی تعلقات بھی مضبوط رہیں گے۔ اختلافات کا امکان کم ہوگا اور آپ ایک مستحکم اور پرامن کاروباری ماحول میں ترقی کریں گے۔
پاکستان
آکا پاکستان اور گلگت بلتستان حکومت کے مابین سنٹرل ہنزہ میں پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کا معاہدہ

آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان ،گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ کے مابین سینٹرل ہنزہ کے لیے پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔
آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان نے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کے ساتھ شراکت داری کی یاداشت پر دستخط کیے جس کے تحت عطاآباد جھیل سے سینٹرل ہنزہ کے ایک بڑے حصے کوگھر یلو اور تجارتی مقا صد کیلے پانی کی فراہمی کرنے کے لیے فز یبلٹی اسٹڈ ی Feasibility studyکی جائے گی. اس Feasibility study کے تحت جہاں آبادی اور سیاحوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھا جائے وہاں اس سکیم کے ا نفراسکٹچر کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے درکار اسٹڈی بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ہنزہ میں بروز بدھ، 7 اکتوبر2020 کو گو رنمٹ آف گلگت بلتستان،ضلعی انتظامیہہنزہ اور آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے مابین اس مطالعے کے لیے یاداشت پر دستخط ہوئے۔ جس میں حکومت گلگت بلتستان کی جناب سے گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ، جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ، جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان، سوسائٹی کے نمائندوں اور اے۔کے۔ڈی۔این کے لیڈرز نے شرکت کی۔
سینٹر ہنزہ کو پانی کی شدید قلت کا سامنہ ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی پانی کی ضرورت کو دو گلشیز اور ان سے جڑے ندیاں (حسن آباد نالے اور التر نالے) سے پورا کر رہی ہے اور ان گلشیز پر حالیہ برفانی جھیل بنے اور ا ن کے پھٹنے کے واقعات نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور دیگر معاشرتی انفراسٹر یکچر پر بہت اثر ڈالا ہے۔ جبکہ گھریلو استعمال کے پانی کی شدید قلت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں تیز رفتار نشونما خصو صاً سیاحت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی قلت کا یہ معاملہ اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ لہذا آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو استعمال کر تے ہوے ان خطرات کے تشخیص کرنے میں گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ انتظامیہ کو Feasibility Study کرنے اور واٹر سپلائی ڈیزئن کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
اس موقع پر گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت علاقے اور اس کی عوام کی ترقی کے لے ہمیشہ گامزن ہے۔ ہم آغاخان ڈولپمنٹ نیٹ ورک کا شکر گزار ہیں کہ وہ متعد ترقیاتی منصوبوں کا ادراک کر رہی ہے جس میں غربت کو کم کرنے اور کمیو نٹی کو با اختیار بنانے کے پروگرامزشامل ہیں۔ ہم بہت سے ترقیاتی اقدامات خصوصاً موسیماتی تبدیلیوں اور گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے اُمور کو حل کرنے کے لیے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کی طرف سے آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے تعاون کو سہراہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ،نے کہا ہے اس ترقیاتی پراجیکٹ میں آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے ساتھ تعاون سے تجارت گاہوں،ہیلتھ سینٹر اور دیگر سکولوں اور تقر یبا 5500 گھرانوں کو صاف پانی ی فراہمی کو یقینی بنائے گی جس میں ہنزہ کے آٹھ بستیاں التت، فیض آباد، گنیش، گریلت، دوکھن اور علی آباد کے علاقو ں کو فائدہ ہو گا۔ اس Feasibilty Study کے تحت نہ صرف پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا بلکہ سینٹرل ہنزہ میں سیا حت کو فروغ ملے گی۔
جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان اپنے تاثرات میں کہا کہ حکومت پاکستان اور اے۔کے۔ ڈی۔ این پاکستان کی ترقی اور یہاں کی عوام کی معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ اے۔ کے ۔ڈی۔ این، حکومت کی جانب سے تمام تر تعاون کا شکر گزار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں ،آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان نے پانچ لاکھ 500,000لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی بنیادی سہولت فراہم کیا ہے جس سے نہ صرف لوگوں کی صحت اچھی ہوتی ہے بلکہ معاشی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کا دور دراز جگہوں سے پانی لانیکی مشقت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔
خبریں
کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن بچوں کو تمباکو نوشی کی فراہمی پر عائد پابندی کی پاسداری کرے گی

ہنزہ (اسلم شاہ) کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن اپنے ممبران کو انسداد تمباکو نوشی کے اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے بچوں کو تمباکو نوشی کی اشیاء کی فراہمی پر عائد پابندی کی پاسداری کرے گی۔ کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کابینہ اور ممبران۔
سیڈو گلگت بلتستان اور حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے قوانین پر عمل درآمد کروانے اور انسداد تمباکو ایکٹ کی آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ سیشن میں انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کی تفصیلات سے کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے ممبران کو آگاہ کیا گیا اور انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کی کاپی آگاہی کے لیے فراہم کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے جنرل باڈی میٹنگ کے موقع پر سیڈو گلگت بلتستان کی جانب سے سیڈو گلگت بلتستان کے ہنزہ کے نمائندے کی جانب سے کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے کابینہ اور ممبران کے لیے انسداد تمباکو ایکٹ کے متعلق ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ایکٹ کی اہم نکات کی وضاحت کی گئی ہے او انسداد ر تمباکو ایکٹ کے متعلق سوالات کے جوابات دئے گئے .

اس موقع پر ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبران نے اس مہم کو سہراتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے ذریعے نئی نسل کو تمباکو نوشی جییے لعنت سے دور رکھنے میں مدد ملی گی۔اس موقع پر کابینہ کے ارکان نے اپنے ممبران پر انسداد تمباکو ایکٹ پر عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران کو ان قوانین پر عمل درآمد کرکے اپنے آپ کو تادیبی کاروائیوں سے دور رکھیں اور معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کریں۔
اس موقع پر کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے عہداداران کو بروشرز اور انسداد تمباکو ایکٹ کی کاپی فراہم کی گئی تاکہ اس کا مطالعہ کرکے اپنے ممبران کو آئندہ میٹنگ میں آگہی فراہم کی جاسکے۔