Connect with us

خبریں

یہ تاثرغلط ہے کہ حکومت کوئی کام نہیں کر رہی، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا دورہ گلگت اور دیامر بھاشاڈیم کے لئے ازخود نوٹس لیکر فنڈز قائم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ چیف جسٹس کے دورہ دیامر سے یہ تاثر لیا جارہا ہے کہ حکومت اس حوالے سے کوئی کام نہیں کررہی ہے اور صرف عدلیہ نے کام کیا ہے۔ یہ بے بنیاد اور انتہائی غلط ہے۔

Published

on

CM Gilgit-Baltistan Hafiz Hafeez Ur Rehman Press Conference in Islamabad

پرویز مشرف نے پہلی مرتبہ اس ڈیم کا فیتہ 2006میں کاٹا تھا اس کے بعد شوکت عزیز نے بھی اس کا فیتہ کاٹا لیکن اس طویل دور میں ڈیم کے لئے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا جاسکا۔ پیپلزپارٹی نے گزشتہ پانچ سالوں میں اس مد میں صرف 1334ایکڑ زمین حاصل کرلی اور متاثرین کے ساتھ معاہدہ بھی کرلیا جس کے مطابق بنجر اراضیات کی قیمت اڑھائی لاکھ جبکہ زرعی زمینوں کی قیمت گیارہ لاکھ مقرر کردی گئی لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوسکا۔

2015میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہوگئی تو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے مجھے خصوصی ہدایات دئے کہ ڈیم کیلئے درکار زمین کو منصفانہ بنیادو ں پر خریدی جائے جس کے لئے سپارکو کے تعاون سے سٹیلائٹ مانیٹرنگ کے زریعے 28ہزار ایکڑ زمین حاصل کی گئی جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔ ان خیالات کااظہار حافظ حفیظ الرحمن نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیرتعمیرات جی بی ڈاکٹر محمد اقبال ، پارلیمانی سیکریٹری برکت جمیل ، ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق، رکن جی بی کونسل ارمان شاہ ، رکن جی بی کونسل اشرف صدا سمیت بڑی تعداد میں حکومتی و لیگی عہدیدار موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے از خودنوٹس لینا خوش آئند ہے لیکن دیامر ڈیم میں مسئلہ پیسوں کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ تنازعات کا ہے ۔

دیامر ڈیم کی بنیادی منظوری کونسل آف کامن انٹرسٹ سے دی گئی ہے جہاں اب تک گلگت بلتستان کی نمائندگی نہیں ہے اور یہ انتہائی اہم قانونی مسئلہ ہے کہ بغیر نمائندگی کے کسی علاقے میں ڈیم بنانے کی منظوری دی جائے کیونکہ کونسل آف کامن انٹرسٹ میں موجود تین صوبے کالاباغ ڈیم بنانے کی مخالف ہے اب یہ سوال پیدا ہوگا کہ بغیر نمائندگی کو ڈیم کی منظوری کیسے دی جاسکتی ہے چیف جسٹس آف پاکستان اس حوالے سے بھی نوٹس لیں۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018 میں پہلی مرتبہ کونسل آف کامن انٹرسٹ میں نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا جسے سپریم اپیلٹ کورٹ جی بی نے منسوخ کردیا یہ ایسا ہی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ملک کا آئین معطل کردے اور اس فیصلے میں سپریم اپیلٹ کورٹ نے جی بی حکومت کو فریق نہیں بنایا اور نہ ہی کوئی نوٹس،آرڈر جاری کیا ہے اس فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں چلی گئی ہے لیکن اب تک اس کیس کی شنوائی نہیں ہورہی ہے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک فردکے خلاف فیصلے دینے سے فرصت نہیں مل رہی ہے تو اتنے حساس معاملے کو کیسے چھیڑیںگے ۔ گلگت بلتستان کا خیبر پختونخواہ کے ساتھ دیامر اور شندور کے مقام پر زمینی تنازعہ موجود ہے صوبوں کے حدود کا تعین کرنے کے لئے ہم نے فورمز پر آواز اٹھائی اور جی بی آرڈر 2018میں اس کی حل تجویز کی تھی جسے منسوخ کردیا چیف جسٹس اس پر بھی نوٹس لے لیں۔ گلگت بلتستان کے دورے کے موقع پر عوام نے ان کا روایتی استقبال کرنے کے علاوہ آئینی حقوق کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے ہیں چیف جسٹس اس پر بھی نوٹس لیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فرد کا کیس جلد از جلد نمٹ سکے صرف ایک فر د کے خلاف کیس میں تیز رفتاری سے فیصلے سنائے جارہے ہیں.

گلگت بلتستان کے عوامی بنیادی حقوق کے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان سے 1999میں جاری کئے گئے حکم نامے پر بھی عملدرآمد کرائے ۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالوں کا جواب ددیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ شیڈول فور صرف نگرانی کا نام ہے اسے ایسے پیش کیا جارہا ہے جیسے اڈیالہ جیل بھیج دیاگیا ہے ۔ شیڈول فور میں شامل کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کا نہیں سیکیورٹی ایجنسیز کا ہے حکومت صرف عملدرآمد کرتی ہے اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ اگر کسی کے زیادتی ہوئی ہے تو اس میں ضرور ازالہ کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ شیڈول فور کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ کسی روایتی حریف کا ایک بھی کارکن شیڈول فور میں نہیں ہے ۔

گزشتہ تین سالوں میں کسی ایک بھی بندے کو 16 MPO کے تحت نظر بند نہیں کیا گیا ہے اور کئی لوگوں کو شامل کرنے کی تجاویز بھی آئی تھی لیکن میں نے اس پر سراسر مخالفت کرکے منظور نہیں کیا ہے ۔ پہلی بار شیڈول فور نافذ ہوا تھا اس وقت 175افراد تھے اب صرف 45افراد رہ گئے ہیں۔آئینی حقوق کی بات کرنے والے پر شیڈول فور نہیں لگتا کیونکہ ہم خود آئینی حقوق کی بات کرتے ہیں مگر اس آڑ میں امن و عامہ کو نقصان پہنچانے کے خدشے کی بنیاد پر شیڈول فور میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ حکومت کا نہیں ریاست کا معاملہ ہے جی بی آرڈر 2018کی حتمی منظوری بھی پاکستان کی سیکیورٹی کونسل نے دی تھی۔

فرقہ واریت اور علاقائی تعصبات پھیلانے والوں کے خلاف ہر قسم کے قوانین لاگو ہونگے سیاسی دوجہد اور سیاسی کارکنان ریاستی متعین کردہ حدود میں کام کریں کوئی قانون لاگو نہیں ہوگا۔ روزانہ صبح ہمارے خلاف اخبارات میں بیانات دئے جاتے ہیں آج تک کسی پر بھی شیڈول فور لاگو نہیں کیا ہے

Advertisement
Click to comment

پاکستان

آکا پاکستان اور گلگت بلتستان حکومت کے مابین سنٹرل ہنزہ میں پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کا معاہدہ

Published

on

آکا پاکستان اور گلگت بلتستان گو رنمٹ کے مابین سنٹرل ہنزہ کے لیے پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدہ

آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان ،گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ کے مابین سینٹرل ہنزہ کے لیے پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔

آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان نے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کے ساتھ شراکت داری کی یاداشت پر دستخط کیے جس کے تحت عطاآباد جھیل سے سینٹرل ہنزہ کے ایک بڑے حصے کوگھر یلو اور تجارتی مقا صد کیلے پانی کی فراہمی کرنے کے لیے فز یبلٹی اسٹڈ ی Feasibility studyکی جائے گی. اس Feasibility study کے تحت جہاں آبادی اور سیاحوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھا جائے وہاں اس سکیم کے ا نفراسکٹچر کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے درکار اسٹڈی بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ہنزہ میں بروز بدھ، 7 اکتوبر2020 کو گو رنمٹ آف گلگت بلتستان،ضلعی انتظامیہہنزہ اور آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے مابین اس مطالعے کے لیے یاداشت پر دستخط ہوئے۔ جس میں حکومت گلگت بلتستان کی جناب سے گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ، جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ، جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان، سوسائٹی کے نمائندوں اور اے۔کے۔ڈی۔این کے لیڈرز نے شرکت کی۔

سینٹر ہنزہ کو پانی کی شدید قلت کا سامنہ ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی پانی کی ضرورت کو دو گلشیز اور ان سے جڑے ندیاں (حسن آباد نالے اور التر نالے) سے پورا کر رہی ہے اور ان گلشیز پر حالیہ برفانی جھیل بنے اور ا ن کے پھٹنے کے واقعات نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور دیگر معاشرتی انفراسٹر یکچر پر بہت اثر ڈالا ہے۔ جبکہ گھریلو استعمال کے پانی کی شدید قلت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں تیز رفتار نشونما خصو صاً سیاحت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی قلت کا یہ معاملہ اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ لہذا آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو استعمال کر تے ہوے ان خطرات کے تشخیص کرنے میں گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ انتظامیہ کو Feasibility Study کرنے اور واٹر سپلائی ڈیزئن کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

اس موقع پر گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت علاقے اور اس کی عوام کی ترقی کے لے ہمیشہ گامزن ہے۔ ہم آغاخان ڈولپمنٹ نیٹ ورک کا شکر گزار ہیں کہ وہ متعد ترقیاتی منصوبوں کا ادراک کر رہی ہے جس میں غربت کو کم کرنے اور کمیو نٹی کو با اختیار بنانے کے پروگرامزشامل ہیں۔ ہم بہت سے ترقیاتی اقدامات خصوصاً موسیماتی تبدیلیوں اور گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے اُمور کو حل کرنے کے لیے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کی طرف سے آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے تعاون کو سہراہتے ہیں۔

اپنے خطاب میں جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ،نے کہا ہے اس ترقیاتی پراجیکٹ میں آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے ساتھ تعاون سے تجارت گاہوں،ہیلتھ سینٹر اور دیگر سکولوں اور تقر یبا 5500 گھرانوں کو صاف پانی ی فراہمی کو یقینی بنائے گی جس میں ہنزہ کے آٹھ بستیاں التت، فیض آباد، گنیش، گریلت، دوکھن اور علی آباد کے علاقو ں کو فائدہ ہو گا۔ اس Feasibilty Study کے تحت نہ صرف پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا بلکہ سینٹرل ہنزہ میں سیا حت کو فروغ ملے گی۔

جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان اپنے تاثرات میں کہا کہ حکومت پاکستان اور اے۔کے۔ ڈی۔ این پاکستان کی ترقی اور یہاں کی عوام کی معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ اے۔ کے ۔ڈی۔ این، حکومت کی جانب سے تمام تر تعاون کا شکر گزار ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں ،آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان نے پانچ لاکھ 500,000لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی بنیادی سہولت فراہم کیا ہے جس سے نہ صرف لوگوں کی صحت اچھی ہوتی ہے بلکہ معاشی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کا دور دراز جگہوں سے پانی لانیکی مشقت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

Continue Reading

خبریں

کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن بچوں کو تمباکو نوشی کی فراہمی پر عائد پابندی کی پاسداری کرے گی

Published

on

کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے عہداداران اور ممبران کو سیڈو گلگت بلتستان

ہنزہ (اسلم شاہ) کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن اپنے ممبران کو انسداد تمباکو نوشی کے اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے بچوں کو تمباکو نوشی کی اشیاء کی فراہمی پر عائد پابندی کی پاسداری کرے گی۔ کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کابینہ اور ممبران۔

سیڈو گلگت بلتستان اور حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے قوانین پر عمل درآمد کروانے اور انسداد تمباکو ایکٹ کی آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ سیشن میں انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کی تفصیلات سے کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے ممبران کو آگاہ کیا گیا اور انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کی کاپی آگاہی کے لیے فراہم کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے جنرل باڈی میٹنگ کے موقع پر سیڈو گلگت بلتستان کی جانب سے سیڈو گلگت بلتستان کے ہنزہ کے نمائندے کی جانب سے کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے کابینہ اور ممبران کے لیے انسداد تمباکو ایکٹ کے متعلق ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ایکٹ کی اہم نکات کی وضاحت کی گئی ہے او انسداد ر تمباکو ایکٹ کے متعلق سوالات کے جوابات دئے گئے .

کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے عہداداران اور ممبران کو سیڈو گلگت بلتستان کی جانب سے انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کے معلق آگہی سیشن میں ایکٹ کی کاپی اور بروشرز پیش کیے جا رہے ہیں
کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے عہداداران اور ممبران کو سیڈو گلگت بلتستان کی جانب سے انسداد تمباکو ایکٹ 2020 کے معلق آگہی سیشن میں ایکٹ کی کاپی اور بروشرز پیش کیے جا رہے ہیں

اس موقع پر ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبران نے اس مہم کو سہراتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے ذریعے نئی نسل کو تمباکو نوشی جییے لعنت سے دور رکھنے میں مدد ملی گی۔اس موقع پر کابینہ کے ارکان نے اپنے ممبران پر انسداد تمباکو ایکٹ پر عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران کو ان قوانین پر عمل درآمد کرکے اپنے آپ کو تادیبی کاروائیوں سے دور رکھیں اور معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کریں۔

اس موقع پر کریم آباد بزنس ایسوسی ایشن کے عہداداران کو بروشرز اور انسداد تمباکو ایکٹ کی کاپی فراہم کی گئی تاکہ اس کا مطالعہ کرکے اپنے ممبران کو آئندہ میٹنگ میں آگہی فراہم کی جاسکے۔

Continue Reading

خبریں

کریم آباد بازار ایسوسی ایشن کابینہ کی مدت پوری، کابینہ تحلیل

Published

on

کریم آباد بازار ایسوشیشن

ہنزہ (اسلم شاہ) کریم آباد بازار ایسوسی ایشن کابینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد صدر عبدالحمید نے کابینہ تحلیل کرنے کا اعلان، نئی کابینہ کے لیے تیرہ رکنی کمیٹی کی تشکیل۔ایک ہفتے کے اندار نئی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔ سابقہ صدر اور کابینہ نے جنرل باڈی میٹنگ میں اپنا کارکردگی مالی رپورٹ پیش کیا۔سٹریٹ لائٹس، کریم آباد مین رورڑ کی میٹلنگ،پبلک ٹالیٹس،بازار میں نئے ٹرانفارمرز کی تنصیب، کچرے اُٹھانے کی گاڑیوں کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں کے حصول کے لیے اپنی دور صدارت میں تکمیل کروائیں۔ سابقہ صدر عبدالحمید کریم آباد بازار ایسوسی ایشن۔

تفصیلات کے مطابق کر یم آباد بازار ایسوسی ایشن کے جنرل باڈی میٹنگ کا انعقاد ہاسی گاوا میموریل پبلک سکول کریم آباد میں منعقد ہوا، جنرل باڈی میٹنگ میں کر یم آباد بازار ایسوسی ایشن کابینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد صدر عبدالحمید نے کابینہ تحلیل کرکے باہمی صلح مشورے کے ساتھ نئی کابینہ ترتیب دینے کے لیے تیرہ رکنی کمیٹی کی تشکیل دی گئی ہے،اس موقع پر سابقہ صدر کریم آباد بازار ایسوسی ایشن عبدالحمید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریم آباد بازار ایسوسی ایشن کو یہ اعزاز حاصل کہ کریم آباد بازار ایسوسی ایشن باقاعدہ حکومت پاکستان کے ساتھ منسلک ہے، اس موقع پر انہوں نے اپنے کابینہ کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مقررہ مدت میں ہماری کابینہ کی کوششوں کی وجہ سے کریم آباد مین بازار میں اسٹریٹ لائٹس کا کروڑوں کا پروجیکٹ مکمل کروایا جس کے لیے ہم حکومت پاکستان کے مشکور ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کریم آباد مین بازار میں روڑ میٹلنگ کو اٹھارہ فٹ تک چوڑا کروایاجو کہ پہلے صرف بارہ فٹ کا تھا،کریم آباد سیاحوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے پبلک ٹوائلٹس کے لیے کام کیا جوکہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں،اس ساتھ ساتھ ہنزہ میں زمینوں کی سرکاری نرخ ناموں کی ازسر نو تعین کے لیے حکومت کے اعلی حکام، جن میں گورنر گلگت بلتستان، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان تک رجوع کیا۔

اس موقع پر فنانس سیکرٹری پیار علی نے فنانس رپورٹ پیش کرتے ہوئے ممبران کے سوالوں کے جوابات دئیے۔ کر یم آباد بازار ایسوسی ایشن کے جنرل باڈی میٹنگ میں ممبران نے کابینہ کی کاردگی کو سہراتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا، اس موقع پر متفقہ طور پر فیصلہ کے تحت نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے تیرہ رکنی کمیٹی کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔اوریہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر نئی کابینہ تشکیل دے کر حلف برداری کی تقریب منعقد کی جائے گی۔

Continue Reading

مقبول تریں