Connect with us

پاکستان

پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز سامنے آگئے، ایک کا تعلق گلگت بلتستان سے

Published

on

پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز سامنے آگئے، ایک کا تعلق گلگت بلتستان سے
وائس آف امریکہ

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز سامنے آئے ہیں۔ ایک کیس کی تشخیص کراچی کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں جبکہ دوسرے کیس کی تشخیص اسلام آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ) میں ہوئی۔

 وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئےکہا ہے کہ  دونوں مریضوں کا اسپتال میں علاج کیا جارہا ہے اور دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

یحییٰ جعفری 10 فروری کو تہران سے قُم پہنچا اور فلُو کا شکار ہوا،18 فروری کو اسے بخار،سردرد،ناک کا بہنا اور جسم میں درد شروع ہوا، 6 روز بعد کراچی کے نجی اسپتال میں ٹیسٹ کروایا تو کورونا کی تصدیق ہوئی جس کے بعد اسے خصوصی وارڈ منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب حکام وزارت صحت کے مطابق کورونا وائرس کا دوسرا کیس اسلام آباد میں سامنے آیا ہے، متاثرہ شخص کا تعلق  گلگت بلتستان سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ(این آئی ایچ) نے متاثرہ شخص کے ٹیسٹ کے بعد کورونا وائرس کی تصدیق کی ہے جس کے بعد اسے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز( پمز) میں آئیسو لیشن وارڈ منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کو فوری طور پر آئسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیاہے جب کہ اس کے ساتھ جہاز میں سفر کرنے والے دیگر افراد کو بھی تلاش کررہے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ یحیٰی جعفری کو شایدائیرپورٹ پر اسکین نہیں گیا گیا تھا، ائیرپورٹ صوبائی حکومت کے نہیں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں،ائرپورٹ پر فوری طور پر نگرانی بڑھانے کی ضرورت تھی۔ سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت تمام اقدامات کررہی ہے،کورونا وائرس سے متعلق کٹس موجود ہیں جو کہ اسپتال میں فراہم کردی گئیں ہیں،ایران سےآنے والی فلائٹس روکنا بھی ضروری قدم ہوگا۔

 کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاکستان اورایران میں براہ راست پروازوں پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے، لاہور کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے تمام حصوں سے ایران جانے والی تمام پروازیں بند رہیں گی۔

کروناوائرس کیس سامنے آنے پر سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، 50 سرجیکل ماسک کےڈبےکی قیمت میں1500روپےتک اضافہ ہوا اور 80 روپے والا ڈبہ 2500 روپے تک فروخت ہونے لگا۔ دوسری جانب تاجروں نے سرجیکل ماسک مارکیٹ سےغائب کردیئے،اے آروائی نیوز کے اسٹنگ آپریشن لیکن کسی کے کان پرجوں نہیں رینگی ،مارکیٹ میں سرجیکل ماسک کا باکس ایک ہزارروپے کاہوگیا ہے۔

جی بی اسٹاف آپ کو گلگت بلتستان اور چترال کی تازہ ترین حالات حاضرہ سے باخبر رکھتے ہیں۔

Advertisement
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

پاکستان

آکا پاکستان اور گلگت بلتستان حکومت کے مابین سنٹرل ہنزہ میں پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کا معاہدہ

Published

on

آکا پاکستان اور گلگت بلتستان گو رنمٹ کے مابین سنٹرل ہنزہ کے لیے پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدہ

آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان ،گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ کے مابین سینٹرل ہنزہ کے لیے پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔

آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان نے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کے ساتھ شراکت داری کی یاداشت پر دستخط کیے جس کے تحت عطاآباد جھیل سے سینٹرل ہنزہ کے ایک بڑے حصے کوگھر یلو اور تجارتی مقا صد کیلے پانی کی فراہمی کرنے کے لیے فز یبلٹی اسٹڈ ی Feasibility studyکی جائے گی. اس Feasibility study کے تحت جہاں آبادی اور سیاحوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھا جائے وہاں اس سکیم کے ا نفراسکٹچر کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے درکار اسٹڈی بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ہنزہ میں بروز بدھ، 7 اکتوبر2020 کو گو رنمٹ آف گلگت بلتستان،ضلعی انتظامیہہنزہ اور آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے مابین اس مطالعے کے لیے یاداشت پر دستخط ہوئے۔ جس میں حکومت گلگت بلتستان کی جناب سے گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ، جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ، جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان، سوسائٹی کے نمائندوں اور اے۔کے۔ڈی۔این کے لیڈرز نے شرکت کی۔

سینٹر ہنزہ کو پانی کی شدید قلت کا سامنہ ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی پانی کی ضرورت کو دو گلشیز اور ان سے جڑے ندیاں (حسن آباد نالے اور التر نالے) سے پورا کر رہی ہے اور ان گلشیز پر حالیہ برفانی جھیل بنے اور ا ن کے پھٹنے کے واقعات نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور دیگر معاشرتی انفراسٹر یکچر پر بہت اثر ڈالا ہے۔ جبکہ گھریلو استعمال کے پانی کی شدید قلت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں تیز رفتار نشونما خصو صاً سیاحت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی قلت کا یہ معاملہ اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ لہذا آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو استعمال کر تے ہوے ان خطرات کے تشخیص کرنے میں گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ انتظامیہ کو Feasibility Study کرنے اور واٹر سپلائی ڈیزئن کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

اس موقع پر گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت علاقے اور اس کی عوام کی ترقی کے لے ہمیشہ گامزن ہے۔ ہم آغاخان ڈولپمنٹ نیٹ ورک کا شکر گزار ہیں کہ وہ متعد ترقیاتی منصوبوں کا ادراک کر رہی ہے جس میں غربت کو کم کرنے اور کمیو نٹی کو با اختیار بنانے کے پروگرامزشامل ہیں۔ ہم بہت سے ترقیاتی اقدامات خصوصاً موسیماتی تبدیلیوں اور گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے اُمور کو حل کرنے کے لیے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کی طرف سے آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے تعاون کو سہراہتے ہیں۔

اپنے خطاب میں جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ،نے کہا ہے اس ترقیاتی پراجیکٹ میں آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے ساتھ تعاون سے تجارت گاہوں،ہیلتھ سینٹر اور دیگر سکولوں اور تقر یبا 5500 گھرانوں کو صاف پانی ی فراہمی کو یقینی بنائے گی جس میں ہنزہ کے آٹھ بستیاں التت، فیض آباد، گنیش، گریلت، دوکھن اور علی آباد کے علاقو ں کو فائدہ ہو گا۔ اس Feasibilty Study کے تحت نہ صرف پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا بلکہ سینٹرل ہنزہ میں سیا حت کو فروغ ملے گی۔

جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان اپنے تاثرات میں کہا کہ حکومت پاکستان اور اے۔کے۔ ڈی۔ این پاکستان کی ترقی اور یہاں کی عوام کی معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ اے۔ کے ۔ڈی۔ این، حکومت کی جانب سے تمام تر تعاون کا شکر گزار ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں ،آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان نے پانچ لاکھ 500,000لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی بنیادی سہولت فراہم کیا ہے جس سے نہ صرف لوگوں کی صحت اچھی ہوتی ہے بلکہ معاشی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کا دور دراز جگہوں سے پانی لانیکی مشقت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

Continue Reading

مقبول تریں