کوہستان کے میرغزن سکندر اور انجینئر بخت بلند خان اور دیگر مظاہرین نے ہندرپ کیس کے ماسٹر مائنڈ ملک آفرین کو فوری طور پر رہا نہ کرنے کی صورت میں گلگت بلتستان کے عوام اورخُصوصاً اسماعیلیوں کو شاہرہ قراقرم اور کوہستان سے گزرنے نہ دینے کی دھمکی دی۔ اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ دار ڈی آئی جی گلگت بلتستان کو ٹھرایا۔
ملک آفرین کو عدالتی حکم پر گرفتار کیا گیا تھا اور ابھی ریمانڈ پر ہے۔ ملک آفرین کو گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے علاقے ہندرپ سے گزشتہ سال چار افراد کو اغواء کرانے کے جرم میں گرمتار کیا گیا تھا۔
گلگت بلتستان کے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس شرانگیز واقعے کی مذمت کی ہے اور پی ٹی آئی حکومت سے فوری کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جواب دیں