گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جو قدرتی حسن، جغرافیائی اہمیت اور ثقافتی ورثے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں اور زمینی بگاڑ کے باعث اکثر قدرتی آفات کی زد میں آتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ضلع ہنزہ اور غذر میں آنے والے شدید سیلاب نے درجنوں دیہات کو متاثر کیا اور سینکڑوں خاندانوں کو بے سرو سامانی کی حالت میں چھوڑ دیا۔ انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، کئی سڑکیں، پل اور راستے بہہ گئے، اور متعدد علاقوں کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
ایسے نازک وقت میں، جب عوام فوری امداد اور بحالی کے منتظر تھے، ریاستی ادارے حسبِ معمول صرف اعلانات اور بیانات تک محدود رہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کسی عملی اقدام میں ڈھل نہ سکے، اور متاثرین آج بھی کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورت حال نہ صرف حکومتی نااہلی کو اجاگر کرتی ہے، بلکہ متاثرہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
اس کے برعکس، آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) اور اس کے ذیلی ادارے — آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ، آغا خان فاؤنڈیشن اور دیگر — فوری طور پر متحرک ہوئے۔ ان اداروں نے نہ صرف ہنگامی امداد فراہم کی بلکہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کے طویل مدتی اقدامات بھی شروع کیے۔ خیمے، راشن، طبی سہولیات، صاف پانی، اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی جیسے اہم شعبوں میں AKDN کا کردار قابلِ ستائش ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ AKDN کا خدمت کا یہ سلسلہ نیا نہیں۔ 1981 سے اب تک، گلگت بلتستان میں تعلیم، صحت، ماحولیات اور کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے میدان میں اس ادارے کا کردار مثالی رہا ہے۔ آج جب حکومتی ادارے تاخیر، بیوروکریسی اور وسائل کی قلت کا شکار ہیں، تو AKDN جیسے ادارے متاثرین کے لیے امید کی واحد کرن بن کر سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی اہم ہے کہ AKDN نے حکومتِ پاکستان کو سیلاب متاثرین کی مستقل اور عارضی بحالی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز فراہم کیے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ فنڈز کہاں گئے؟ کیا یہ شفاف اور مؤثر انداز میں استعمال ہوئے؟ اگر ایسا ہوتا، تو متاثرین کو کئی ہفتوں بعد بھی بنیادی امداد کا انتظار نہ کرنا پڑتا۔
یہ ساری صورت حال حکومتِ گلگت بلتستان اور وفاقی اداروں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ اگر غیر سرکاری ادارے بہتر اور بروقت کارکردگی دکھا سکتے ہیں، تو ریاستی مشینری کیوں صرف وعدوں تک محدود ہے؟ اب وقت ہے کہ امدادی عمل کو تیز، مؤثر اور شفاف بنایا جائے، اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔
گلگت بلتستان کے عوام نے ہمیشہ حب الوطنی، صبر اور بردباری کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن ان کے صبر کا مزید امتحان لینا دانشمندی نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ AKDN جیسے اداروں کے تجربات سے سیکھے، اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرے، اور اس خوبصورت مگر نظرانداز خطے کو وہ توجہ دے جس کا وہ برسوں سے منتظر ہے۔
جواب دیں