ماحول
عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر سیمینار کا انعقاد
آغاخان ایجنسی فارہابیٹاٹ، وزارت موسمیاتی تبدیلی، حکومت پاکستان، ورلڈہابیٹاٹ ایوارڈز اور اقوام متحدہ کے پر وگرام برائے ہابیٹا ٹ نے مشترکہ طور پر عالمی یوم ماحولیات "World Environment Day” کے موقع پرایک بین اقوامی سیمینارکا انعقاد کیا۔سیمینارکا موضوع”Ecosystem Restrotration for Quality of Life” ماحولیاتی نظام کی بحالی برائے بہتر معیار زندگی تھا۔ ملک امین اسلم، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ دیگر شرکا ء میں اقوام متحدہ کے اداروں کے نمائندوں کے علاوہ سرکاری اور نجی سرکاری اداروں کے نمائند گان، ڈونرز،تعلیمی اداروں، میڈیا اور اے۔کے۔ڈی۔این (AKDN)کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ سیمینارعالمی یوم ماحولیات کے دیگر پروگرامز کاایک سلسلہ تھا جو 08 June 2021کو آن لائن منعقد ہوا۔
پاکستان کی حا لیہ کاوشوں کے اعتراف میں اقوام متحدہ کے اداروں نے اس دن کے انعقاد کی ذمہ داری پاکستان کو دی۔ اس سال اس دن کو منانے کا مقصد اس بات کو زیر بحث لاناتھا کہ زمین کی تباہ حال قدرتی ماحول کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے مختلف تجاویزکو زیر بحث لایا جائے۔ اس عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر اقوام متحدہ نے دس سالہ پروگرام برائے عالمی تحفظ ماحولیات برائے مفادعامہ کا آغازکیا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی، جناب ملک امین اسلم نے اپنے پیغام میں کہا کہ”باوجود اس کے پاکستان کا گرین ہاوس گیس ایمیشنGreen House Gas Emission میں کردار ایکفیصد سے بھی کم ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے پاکستان کا قدرتی ماحول اور لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے متواتر قدرتی آفات اور شدید موسمی حالات کا ہمیں سامناہے۔ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ مضبوط لائحہ عمل جیسے کہ ” کلین گرین پاکستان“ پروگرام اور Ten Billion Tree Tsunami Programme، ایکوسسٹم کی بحالی اور بجلی پن گاڑیوں کے ذریعے منفی اثرات کو کم کرسکیں۔ حکومت پاکستان، ملک میں پہلے گرین بلڈنگ کوڈزBuilding codes تیار کر رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک اور UN Habitat جیسی ایجنسیز بھی سر سبز اور خوشحال پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔“
سیمینار کے دوران، UN Habitat، آغاخان یونیورسٹی، اے۔کے۔ار۔ایس۔پی (AKRSP)اور آغاخان ایجنسی فارہابیٹا ٹ(AKAH) کے نمائندوں نے، ایکوسسٹم کی بحالی اور پہاڑی علاقوں سے ساحلی علاقوں تک رہنے والی کمیونیٹیز کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اپنے تجربات اور کامیابیوں کا اظہار کیا۔
رافل ٹئٹ، ڈائریکٹر پروگرام ڈویژن، UN Habitat نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ ”ہم اپنی دنیا کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کر رہے ہیں، اور کوویڈ۔19 وباء سے بھی ظاہر ہو اہے کہ ماحولیاتی نظام کی تباہی کے کس قدر سنگین نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ہمیں فوری طور پر اپنی طرز زندگی کو اور اپنے شہر کے ذیزائن اور منصوبہ بندی کو تبدیل کرنا ہوگا۔ موسمی تبدیلی اور کوویڈ19کی وجہ سے بنیادی سہولیات تک رسائی مشکل اور محدود ہو چکی ہے۔ اس کے لیے ہمیں بہتر حکمت عملی کے ذریعے مقامی قدرتی وسائل تک لوگوں کی رسائی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں مقامی سطح پر کیے گئے تجربات جس میں ماحول کی بحالی اور انسانی زندگیوں پر اس کے بہتر اثرات کو دنیا میں ایک بہترین تجربہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔“
اونورول، جنرل منیجر، آغاخان ایجنسی فارہابیٹا ٹ نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگ سب سے زیادہ موسمی تبدیلی اور اس کے اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں جیسا کہ گلیشیز کا پگھلنا اور غیر یقینی موسمی حالات اور سیلاب آنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آغاخان ایجنسی فارہابیٹاٹ(AKAH) بہتر قدرتی ماحول اور اس کی بحالی کے لیے کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اس کا مقصد، لوگوں کو ماحول کی اہمیت سے اگاہی کے ساتھ ساتھ اسکی آفادیت سے آشنا کرنا ہے۔تاکہ لوگ نہ صرف ایک بہتر قدرتی ماحول میں رہیں بلکہ اس کے مثبت اثرات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ہم مستقل طور پر بہتر منصوبہ بندی کیذریعے موجودہ خطرات کی نشاہدی کے ساتھ ساتھ ان اقدام پر بھی لوگوں سے مشاورت کرتے ہیں جن کے ذریعے وہ قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت پہلوؤں پر منصوبہ بندی کر کے مقامی سطح پر زندگیوں کو بہتر بنا سکیں "۔
ورلڈ ہابیٹاٹ ایوارڈز کے چیف ایگزٹیو ڈاریکٹر، ڈیوڈ آئر لیند نے کہا کہ آغاخان ایجنسی فارہابیٹاٹ(AKAH) کا کام اس لیے بہتر ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل پر کام کر تے ہیں۔بلکہ یہ وقت سے پہلے لوگوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور علم کااستعمال کرتے ہو ئے اور لوگوں کو تیار کرتے ہیں۔ ان کے اس کام کی وجہ سے لوگ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ وہ نہ صرف ان حالات میں رہتے ہیں بلکہ ان حالات کامقابلہ کرنا بھی جانتے ہیں۔یقینایہ سب سے بہترین طریقہ ہے۔جس میں خطرات میں گھرے ہوئے لوگوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ خطرات کامقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مقامی سطح پراقدامات کر سکیں "۔
ماحولیاتی ایسٹیورڈشپ Environmental stewardshipآغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی تمام ایجنسیز کے لیے ایک اسٹریٹیجکstrategic ترجیح ہے۔ آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک AKDN ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور بحالی کے لیے حکومتی اداروں، ترقیاتی تنظیموں اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانیپر یقین رکھتی ہے۔
ٓآغاخان کونسل برائے پاکستان کے صدر، حافظ شیرعلی نے سیمینارسے خطاب کرتے ہوے کہا کہ”موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خاص طور ان علاقوں میں بڑھ گئے ہیں جہاں آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔ اور ان تبدیلوں کی نتیجے میں قیمتی جانوں اور معیشت کا نقصان ہو ا ہے۔AKDN ماحولیاتی نظام اور خطرات کو کم کرنے اور لاکھوں لوگوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ ہم ماحول کے تحفظ اور آفات کی تیاریوں کے لیے الگ جامع نقطہ نظر اپناتے ہیں۔“
نواب علی خان، چیف ایگزٹیوآفسر، آغاخان ایجنسی فار ہابیٹاٹ(AKAH)،نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ” آغاخان ایجنسی فار ہابیٹاٹ، پاکستان کو اس بات پر بہت خوشی ہے کہ وہ آج حکومت پاکستان اور تمام مقا می، قومی اور بین الااقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی یوم ماحولیات منارہا ہے۔یہ ہمارے لیے اعزاز کا باعث ہے۔ کئی دہائیوں کے تجربے نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ صرف مل کر کام کرنے سے ہی ہم پاکستان اور عالمی سطح پر جو ماحولیاتی چیلنجز درپیش ہیں انکا مقابلہ کر سکتے ہیں اور قابو پاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں گلگت بلتستان میں 50ملین درخت لگانے، ان پودوں کے لیے پائیدار پانی کے نظام کی تعمیر اور ملک بھر میں Green Buildings کی تعمیر کے رہنما خطوط تیار کرنے کی پر جوش کوشش پرحکومت کے ساتھ شراکت کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔“
سماجی مسائل
ہم نے اپنے گھروں کو ڈوبتے دیکھا
لینڈ سلائڈنگ کا مخصوص وقت ہوتا ہے جو کہ اپریل سے ستمبر کے پہلے ہفتے تک رہتا ہے جس میں آسمانی بجلی کی گرج چمک اور تیز بارش کے باعث پہاڑوں پہ گری آسمانی بجلی اپنے سامنے آنے والی ہر چیز درخت پتھر مٹی کھیت گھر جانور انسان کو اپنے ساتھ ملا کے انتہائی خوفناک شکل میں دریا تک پہنچتی ہے۔ اس کی وجہ سے دور تک زلزلے کی جیسی ڈراؤنی آواز آتی ہیں اور سننے والا ہر شخص کانپے لگتا ہے۔
2 ستمبر کی شام ہمارے محلے میں اندزہ ہونے لگا کہ سیلاب کا خطرہ ہے کیونکہ پچھلے 48 گھنٹوں سے بارش بلکل رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ سب لوگ خوف اور پریشانی میں تھے۔بارش تیز سے تیز ہو رہی تھی۔ میں گھر سے کچھ فاصلے پر ایک پیٹرول پمپ کے ساتھ جو کہ پہاڑ سے آنے والا بارش کے پانی کا راستہ ہے وہاں بار بار جا کر معائنہ کرتا رہا۔ رات کے تقریبا ساڑھے بارہ بجے مجھے اندازہ ہوگیا کہ پانی کی مقدار زیادہ ہو رہی ہے۔محلے کے تقریبا سارے ہی لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے۔
دو دوستوں کے علاوہ میرا کسی کے ساتھ رابطہ نہ ہو سکا پھر میں گھر میں اپنے کمرے میں لیٹا گھر کی چھت پہ بارش کے تیز رفتار قطروں نے سونے نہ دیا۔ کچھ ٹائم بعد میں موبائل میں نے ٹائم دیکھا تو رات کے 03:13 بجھ گئے تھے۔ موبائل سرہانے کے ساتھ رکھا ہی تھا کہ کال آئی۔ کال اٹھایا تو ایک دوست نے کہا لہ جلدی سے اپنے گھر والوں کع باہر نکالو سلائڈنگ ہورہی ہے اور سیلاب کا رخ ہمارے محلے کی جانب ہے۔
اس وقت کا خوف اور ڈر شاید ہی بیان نہیں کرسکوں۔ جلدی سے اٹھا، سارے گھر والوں کو جگایا اور بڑی مشکل سے صرف ایک دوست کو کال لگی جسے میں نے خبردار کیا۔ تھوڑی دیر بعد نیٹ ورک نے بھی جواب دے دیا اور کسی کو کال نہ کر سکا۔ میں گھر والوں کو باہر نکالنے دروازے پر نکلا تو دیکھا کہ سیلابی پانی دروازے تک پہنچ چکا ہے۔
گھر والوں بمشکل باہر نکالنے لگا اور دادی اماں جن کی عمر تقریباً 120 برس ہے انھیں لینے آندھرے میں گھر دوبارہ داخل ہوا تو محلے کے ہر طرف سے چیخ پکار کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔
باہر کافی لوگ ننگے پاوں تھے اور زیادہ تر لوگ نیند کی حالت میں تھے۔ سردی بھی تھی اور بارش تیز سے تیز ہو رہی تھی جبکہ سیلابی پانی اور لوگوں کی آوازیں دور تک گھونج رہی تھیں۔ یہ ایسا قیامت خیز منظر تھا جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ گھر والوں کو محلے سے باہر محفوظ مقام پر نکالنے کے بعد کچھ اہم اشیاء لینے جب دوبارہ گھر کی طرف جانا چاہا تو دیکھا کہ سارا محلہ پانی میں ڈوب چکا ہے اور کسی صورت گھر پہنچنا ممکن نہیں۔ کچھ وقت انتظار کے بعد آخر بڑی مشکلوں سے اپنے چھوٹے بھائی اور کچھ دوست سمیت ایک دوسروں کے ہاتھ پکڑھ کر گرتے ڈوبتے ہوئے گھر تک پہنچے۔ گھر کے سارے کمروں میں پانی بھر چکا تھا۔ ایک کھڑکی کی جالی پھاڑ کر اندر داخل ہوئے اور اپنے ضروری دستاویزات، کاغذات اور نقدی رقم نکالنے میں کامیان ہوئے۔ واپسی پر دیکھا کہ پانی کا بہاؤ اور زیادہ ہو رہا ہے اور ساتھ ہی بارش بھی تیز ہو چکی تھی۔ رستے میں ایک اور دوست سے بات ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے گھر کی دیواریں گر چکی ہیں اور ہم بمشکل اپنی جان بچا کر وہاں سے نکلے ہیں۔
صبح ہوئی تو پتا چلا محلے کے 64 گھرانے سیلاب کی زد میں میں آچکے ہیں۔ محلے کے کم و بیش سارے رہائشی بےگھر ہوچکے تھے۔ بعض نے اپنے دوست رشتہ داروں کے گھر اور بعض نے ہوٹلوں میں 3 دن گزارے اور حالات جب بہتر ہوئے تو اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ محلے کی کوئی گلی سڑک مکان سلامت نہیں رہا تھا۔ حکومت کی طرف سے کوئی امدادی کاروائی نہ ہونے کے بعد محلے والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مرمت کا کام شروع کیا اور تاحال جاری ہے۔
پاکستان
آکا پاکستان اور گلگت بلتستان حکومت کے مابین سنٹرل ہنزہ میں پانی کے منصوبے کے لیے شراکت داری کا معاہدہ
آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان ،گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ کے مابین سینٹرل ہنزہ کے لیے پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے کے لیے شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔
آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ، پاکستان نے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کے ساتھ شراکت داری کی یاداشت پر دستخط کیے جس کے تحت عطاآباد جھیل سے سینٹرل ہنزہ کے ایک بڑے حصے کوگھر یلو اور تجارتی مقا صد کیلے پانی کی فراہمی کرنے کے لیے فز یبلٹی اسٹڈ ی Feasibility studyکی جائے گی. اس Feasibility study کے تحت جہاں آبادی اور سیاحوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھا جائے وہاں اس سکیم کے ا نفراسکٹچر کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھنے کے لیے درکار اسٹڈی بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ہنزہ میں بروز بدھ، 7 اکتوبر2020 کو گو رنمٹ آف گلگت بلتستان،ضلعی انتظامیہہنزہ اور آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے مابین اس مطالعے کے لیے یاداشت پر دستخط ہوئے۔ جس میں حکومت گلگت بلتستان کی جناب سے گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ، جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ، جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان، سوسائٹی کے نمائندوں اور اے۔کے۔ڈی۔این کے لیڈرز نے شرکت کی۔
سینٹر ہنزہ کو پانی کی شدید قلت کا سامنہ ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی پانی کی ضرورت کو دو گلشیز اور ان سے جڑے ندیاں (حسن آباد نالے اور التر نالے) سے پورا کر رہی ہے اور ان گلشیز پر حالیہ برفانی جھیل بنے اور ا ن کے پھٹنے کے واقعات نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور دیگر معاشرتی انفراسٹر یکچر پر بہت اثر ڈالا ہے۔ جبکہ گھریلو استعمال کے پانی کی شدید قلت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں تیز رفتار نشونما خصو صاً سیاحت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی قلت کا یہ معاملہ اب شدت اختیار کر گیا ہے۔ لہذا آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو استعمال کر تے ہوے ان خطرات کے تشخیص کرنے میں گو رنمٹ آف گلگت بلتستان اور ہنزہ انتظامیہ کو Feasibility Study کرنے اور واٹر سپلائی ڈیزئن کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
اس موقع پر گلگت بلتستان کے ایڈشینل چیف سکریٹری جناب سید ابرار حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت علاقے اور اس کی عوام کی ترقی کے لے ہمیشہ گامزن ہے۔ ہم آغاخان ڈولپمنٹ نیٹ ورک کا شکر گزار ہیں کہ وہ متعد ترقیاتی منصوبوں کا ادراک کر رہی ہے جس میں غربت کو کم کرنے اور کمیو نٹی کو با اختیار بنانے کے پروگرامزشامل ہیں۔ ہم بہت سے ترقیاتی اقدامات خصوصاً موسیماتی تبدیلیوں اور گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے اُمور کو حل کرنے کے لیے گو رنمٹ آف گلگت بلتستان کی طرف سے آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے تعاون کو سہراہتے ہیں۔
اپنے خطاب میں جناب فیاض آحمد،ڈپٹی کمشنر ہنزہ،نے کہا ہے اس ترقیاتی پراجیکٹ میں آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ کے ساتھ تعاون سے تجارت گاہوں،ہیلتھ سینٹر اور دیگر سکولوں اور تقر یبا 5500 گھرانوں کو صاف پانی ی فراہمی کو یقینی بنائے گی جس میں ہنزہ کے آٹھ بستیاں التت، فیض آباد، گنیش، گریلت، دوکھن اور علی آباد کے علاقو ں کو فائدہ ہو گا۔ اس Feasibilty Study کے تحت نہ صرف پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل کیا جائے گا بلکہ سینٹرل ہنزہ میں سیا حت کو فروغ ملے گی۔
جناب نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان اپنے تاثرات میں کہا کہ حکومت پاکستان اور اے۔کے۔ ڈی۔ این پاکستان کی ترقی اور یہاں کی عوام کی معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ اے۔ کے ۔ڈی۔ این، حکومت کی جانب سے تمام تر تعاون کا شکر گزار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں ،آغاخان ایجنسی فارہا بیٹاٹ پاکستان نے پانچ لاکھ 500,000لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی بنیادی سہولت فراہم کیا ہے جس سے نہ صرف لوگوں کی صحت اچھی ہوتی ہے بلکہ معاشی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کا دور دراز جگہوں سے پانی لانیکی مشقت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔
ماحول
آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ اور جی بی گورنمٹ کے مابین قدرتی آفات سے نمٹنے کیلے معاہدے پر دستخط
آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ اور گورنمٹ آف گلگت بلتستان، نے مو سمیاتی تبدیلوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے 50ملین درخت لگانے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ اس بات کا اعلان منگل،بتاریخ 06 اکتوبر 2020 کو گلگت کے مقام پر منعقد کی جانے والے ایک اہم تقریب میں ہوا۔ جس میں دونوں ادارروں نے معاہدے پر دستخط کیے۔
پاکستان پچھلے دو دہا ئیوں سے مو سمیاتی تبد یلوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دس نمبر پر آر ہا ہے۔ چونکہ گلگت بلتستان کا زیادہ تر علا قہ پہاڑوں اور گلیشیزپر محیط ہے اس وجہ سے گلگت بلتستان قدرتی آفات کی زد میں رہتا ہے۔ ان آفات بشمول سیلاب،ڈیبیرز فلو، لینڈ سلائیڈنگ اور گلشیز کے پگھلنے سے بنے والے جھیل وغیرہ شامل ہیں۔ آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ اور گورنمٹ آف گلگت بلتستان کا یہ مشتر کہ پراجیکٹ ہے جو کہ شجرکاری کے ذریعے کاربن Emission کو کم کرنے، خطرے سے دوچار ڈھلوانوں کو مضبوط بنانے اور علاقے میں مو سمیاتی تبد یلی سے رو نما ہونے والے اثرات کو کم کرنے کے مقاصد کو حاصل کرے گی۔
محکمہ جنگلات، وائلڈ لائف، آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ کی تکنیکی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں تقریبا 300 مقامات پر پودے لگائے گی جبکہ آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ ایسے مقامات میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کئی علاقوں میں واٹر سپلائی کے نظام کی تعمیر میں تکنیکی مدد فراہم کرے گی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب شاہد زمان، سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات نے کہا کہ ہم آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ کے مشکور ہیں جو ہمیں تکنیکی مدد فراہم کریں گی اور اس پرو جیکٹ کے زریعے مو سمیاتی تبدیلوں کے ا ثرا ت کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر ے گی۔ حکومت گلگت بلتستان آ غا خان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ کے خدمات کو سراہتی ہے۔ جو اے۔کے۔ڈی۔این نے پچھلے کئی سالوں میں علاقے کی ترقی کے لیے کیا ہے اور مزیدکر رہا ہے۔ آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ کے مضبوط انفراسٹر کچر کی تعمیر اور ماحولیاتی تبدیلوں کے ا ثرا ت کو کم کرنے والے پروگرامز نے پہلے ہی علاقے میں کافی تبدیلی لائی ہے۔ اورہم اس شراکت داری کے زریعے مستقبل میں بڑے اثرات کی تواقع کرتے ہیں۔
نواب علی خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ا ٓغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ ، محکمہ جنگلات کے ساتھ اس اشترک کو اہم سمجھتی ہے کیونکہ یہ پراجیکٹ اے۔ کے۔ ڈی۔ این،کی مو سمیاتی تبد یلی کی حکمت عملی اور حکومت پاکستان کے ویژن کے حصول میں مدد گار ثابت ہوگی۔ یہ پروجیکٹ گلگت بلتستان کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں اے ۔کے۔ ڈی۔ این کے وسیع تر کام اور مہارت پر استوار ہے۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آغا خان کو نسل برائے پاکستان کے صدر، جناب حافظ شیر علی نے کہا کہ مجھے آغاخان ایجنسی فار ہا بیٹاٹ کی گلگت بلتستان کی تر قی کے لیے گورنمٹ کے ساتھ شراکت داری پر بہت خوشی ہے۔ جو علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اور یقینی طور پر یہ مشتر کہ کو شش پاکستان کے عوام کی معیار زندگی کو بڑھانے میں اپنا بہت اہم کردار ادا کرئے گی۔ ِِ
-
خبریں6 سال ago
گلگت بلتستان کے مشہور موسیقار امتیاز کريم ہنزہ میں انتقال کر گئے
-
ثقافت6 سال ago
ہنزہ آرٹس اینڈ کلچرل کونسل اور ڈائمنڈ پینٹ کے اشتراک سے ہنزہ میں عید فیملی میگا شو کا انعقاد
-
ضلع8 سال ago
گوجال میں گلمت فٹبال پریمیر لیگ شروع
-
ثقافت8 سال ago
ضلع نگرچھلت میں گنانی فیسٹول تیس سال بعد روایتی جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا