میثم قاسمی

سب سے پہلے میں سیکولر کی تعریف کرنا چاہونگا – سیکولر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اپنے عقائد پے پابند رہنا ،دوسرے کے عقائد کے خلاف بات نہ کرنا اور ریاست کے معاملات سے مذہب کا کوئی تعلق نہ ہونا – سیکولر کا مطلب لا دین ہونا ہرگز نہیں –

ہمیں سیکولر گلگت بلتستان چائیے جہاں شیعہ سنی اسماعیلی اپنی مرضی سے اپنے عقائد پے عمل پیرا بھی ہوں اور وہ دوسرے مسالک پہ اپنے عقائد بھی مسلط نہ کر سکیں –

ہمیں سوچنا ہوگا ہمیں کیسے توڑا گیا پہلے مذہبی منافرت کو ہوا دی گئی ، پھر شین ،یشکن کَمِن کے نام سے آپس میں لڑایا گیا -ہماری زمینوں پہ خالصہ سرکار کے نام پہ قبضے کیے گئے -پرائیویٹائزیشن کے نام پے ہمارا وسائل پے حملہ ہوا –

کیا ہمارے انفراسٹرکچر پے توجہ دی گئی ، ہیلتھ کیئر کا نظام بدلا ، کوئی آکسیجن پلانٹ گلگت بلتستان میں لگا، ڈاکٹروں کے لیے کوئی ٹیچنگ ہسپتال بنا ، کوئی انجینرنگ کالج تعمیر ہوا ، انٹرنیٹ کی فراہمی میں جدت آئی؟ ملازمت کے لیے کوئی نظام دیا گیا ہو ؟ سی ایس ایس کا کوٹا مزید کم کر دیا گیا – بجلی و پانی کا بحران ختم ہوا؟

کیا ہماری مذہبی قیادت نے ہماری 70 سالہ سیاسی و قانونی اور سماجی محرومیوں پے کبھی کوئی مل کر بات کی کوئی قرارداد شیعہ سنی اسماعیلی نے مل کر علاقے کی ترقی کے لیے دی ہو ؟ کوئی مناظرہ کسی ترقیاتی پروجیکٹ پے ہوا ہو ؟ کیا شیعہ سنی قیادت نے مل کر یوتھ کے لیے کوئی ملازمت کا پلان دیا ، بنیادی حقوق پے کبھی مل کہ بات کی گئی ؟

ہمیں طبقاتی نظام نے جکڑ لیا اور اشرافیہ ہم پے قابض بھی اسی لیے رہی کیونکہ ہم نے اجتمائی حقوق اور مسائل پے کبھی بیٹھ کر بات ہی نہیں کی نہ ہمیں بات کرنے کا موقع دیا گیا -سیاست میں بھی ہم نے مساجد کا استعمال کیا تبھی مسلکی اناد بڑھا –

جو جیسا ہے جس مسلک سے بھی ہو ہمیں اس کے عقیدہ سے کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہے – عقائد کو انفرادی حد تک ہی رکھنا دانش مندی اور وقت کی ضرورت ہے ورنہ ماضی کی طرح گلگت بلتستان خون میں رنگتا رہے گا اور اشرافیہ ہم پہ مسلط رہے گی۔

By میثم قاسمی

میثم قاسمی ٹیلی کام سیکٹر میں قومی اور بین الاقوامی سطح کا تجربہ رکھنے والے ٹیلی کام انجینئر ہیں جن کا تعلق ضلع گلگت سے ہے۔ وہ گلگت بلتستان کے مختلف سماجی مسائل کے بارے میں لکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے