سیاحت
عالمی یوم سیاحت کے موقعے پر کے آئی یو ہنزہ کے طلبہ و طالبات کا ٹریکنگ
قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہنزہ کیمپس ٹوریزم ڈیپارٹمنٹ کے ز یر اہتمام یوم سیاحت کی مناسبت سے غلکن گوجال گلیشیر پر ٹریکنگ کا اہتمام کیا گیا ، ٹریکنگ میں قراقرم انٹرنیشنل ہنزہ کیمپس کے طلباء وطالبات کے ساتھ ٹوریزم اینڈ ہاسپٹیلٹی کے اساتذہ نے شرکت کی۔
ٹریک کا مقصدگلگت بلتستان میں دیگر سیاحتی مقامات کے ساتھ گلیشرز پر ٹریکنگ کے ذریعے صحت مند تفریح کو فروغ دینا اور ساتھ ساتھ آنے والے سیاحوں کو گلیشرز کی اہمیت سے آگاہ کرنا تھا۔ گلگت بلتستان میں ہزاروں کی تعدادمیں گلیشرز موجود ہیں،جن پر کئی طویل اور مختصر ٹریک موجود ہیں جن کی صحیح تشہیر کے ذریعے ساحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
اس موقعے پر شرکاء نے غلکن سے لیکر بورت جھیل تک ٹریک کی۔
ٹریک میں شریک طلبہ و طالبات نے تین گھنٹے تک مسلسل ٹریک کی اور بورت جھیل تک گروپ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
بلاگ
گلگت چترال روڈ
سنہ 2000ء میں بننے والے اس سڑک کی حالت اب قابلِ رحم ہے اور قابلِ غور بھی ہے کبھی کہتے ہیں یہ سڑک ملک پاکستان کے سب بڑے پراجیکٹ سی پیک میں شامل ہے تو کبھی کہتے ہیں یہ تاجکستان سے پاکستان آنے والے روڈ کا حصہ ہے کبھی تو اس کے ٹینڈر بھی ہونے کی خبر بھی پھیلتی ہے تو کبھی افتتاح کے فیتے بھی کاٹے جاتے ہیں مگر حقیقت کا پتا نہیں۔
2010ء میں آنے والے سیلاب نے اس سڑک کو مکمل طور پر متاثر کیا کئی دنوں بعد سڑک ٹریفک کے لئے بحال ہو گیا مگر کئی جگہوں میں کھڈے ایسے رہ گئے اور بچی کثر کو بعد میں آنے والے زلزلے نے پورا کیا جس کے بعد گاڑیوں کے لئے بحال کیا مگر مکمل مرمت نہیں ہوئی۔ اسی سڑک میں سینکڑوں مقامات ایسے ہیں جہاں سیلاب "لینڈ سلائیڈنگ” ہو ہی جاتی ہے جب وقت ہوتا ہے اور اس سڑک پہ اتنے زیادہ موڑ ہیں جیسے کسی بچے نے سفید کاغذ پہ پینسل سے ٹیڑھی لکیریں کھینچی ہو اس رستے سے دن میں سینکڑوں پیسنجر گاڑیاں گزرتی ہیں۔
ایمرجنسی مریضوں کو وقت پہ ہسپتال پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے "کانڇی موڑ” علاوہ بھی کئی جگہے ہیں جہاں مٹی کے تودے اور بڑے پتھر کسی وقت گاڑی کے چلنے سے زمین میں جو وائبریشن ہوتی ہے اس سے گرے تو کوئی حادثہ ہو سکتا ہے اور یہ وہی سڑک ہے جسے چترال روڈ کہا جاتا ہے دنیا کا بلند ترین پولوگراونڈ گراؤنڈ اور میلہ شندور کے لئے یہاں سے گزرنا ہوتا ہے نہایت خوبصورت پھنڈر ویلی بھی یہاں واقع ہے کارگل مارکہ میں نشان حیدر لینے والے گلگت بلتستان کا بہار بیٹا لالک جان کے مزار کے لئے بھی یہاں کے گزر کے جانا ہے۔
حالیہ دنوں ہونے والے سنو فیسٹیول ” خھلتی جھیل” جو کہ سردیوں میں اس جھیل پہ برف جم جاتا ہے اور اپنی خوبصورتی کی طرف مائل کرتی ہے مگر کوئی آئے تو کیسے اس سڑک کے خستہ حال کی وجہ سے ٹورسٹ کا رخ یہاں کی طرف کم ہے اگر یہ ہائی وے بن جاتا ہے تو کئی سیاحوں کا رخ اس طرف ہوگا اور مقامی لوگوں کی زندگیاں بھی آسان ہوں گی کسی نے کہا ہے علاقے کی ترقی میں اچھے سڑک کا کردار ہوتا ہے۔
ضلع غذر ابادی کے لہاظ سے گلگت بلتستان کا سب سے بڑا ضلع ہے اور ضلع غذر کو شہیدوں کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے۔ضلع غذر اک خوبصورت ضلع یہاں سیاح آتے تو ہیں مگر کم اس کی وجہ یہی سڑک اک مہینہ پہلے بھی افتتاح کیا مگر اب تک کوئی پتا نہیں۔
خبریں
شاہراہ قراقرم پر خنجراب میراتھن ریس میں ملکی اور غیر ملکی درجنوں ایتھلیٹس کی شرکت
دینا کا آٹھواں عجوبہ شاہراہ قراقرم پر پاک چین بارڈر سے ہایسٹ الٹچوٹ میراتھن ریس میں ملکی اور غیر ملکی درجنوں ایتھلیٹس کی شرکت، میراتھن ریس تین مراحل پر مشتمل تھا۔ 51 کلومیٹر کے ریس میں آرمی کے محمد سیار، 21 کلومیٹر کے مردوں کے ریس میں ضلع غذر کے اسلم بیگ اور خواتین کے 21 کلومیٹر کے ریس میں ہنزہ کی بی بی نجاف کامیاب رہیں۔
ہایسٹ الٹجوٹ روڈ میراتھن خنجراب پاکستان 2019 کے کا انعقاد ہوا یہ مقابلہ تین مراحل پر مشتمل تھا۔
میراتھن ریس کا افتتاح وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی حافظ حفیظ الرحمن نے کی اس موقع پر فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جرنیل احسان محمود نے بھی شرکت کی۔
ہاف میراتھن 21 کلو میٹر مردوں کی دوڑ میں غذر کے اسلم بیگ کامیاب ہوا۔
جبکہ ہاف میراتھن 21 کلو میٹر خواتین کی دوڑ میں ہنزہ سے تعلق رکھنے والی بی بی نبات نے پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔
جبکہ اس ریس کے سب سے اہم اور بڑا مقابلہ51 کلو میٹر میراتھن آرمی کے محمد سیار نے اپنے نام کیا۔
اور اس دوڑ میں دوسری پوزیشن گلگت سکاوٹس کے اسلم خان نے حاصل کیا ۔ تیسری نمبر پر آرمی کے محمد اقبال آئے ۔
اس موقع پر اس دوڑ میں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی ایتھلیٹس نے شرکت کی۔ اس میراتھن ریس کا انعقاد پاکستان ائر فورس اور گلگت بلتستان حکومت کی تعاون سے کیا گیا
خبریں
خنجراب پاس میراتھن ریس میں 23 ممالک کے کھلاڈی حصہ لیں گے
پاک چین سرحد خنجراب میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل میراتھن ریس کا آغاز کل سے ہو رہا ہے ریس میں شرکت کیلئے غیر ملکی اتھلیٹس گلگت پہنچ گئے، جن کا بھرپور استقبال کیا گیا.
16 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع پاک چین سرحد خنجراب سے ریس کا آغاز کل صبح 9 بجے ہو گا ۔ جس میں شرکت کے لۓ پاکستان سمیت دنیا کے 6 بر اعظموں کے 23 ممالک کے 41 انٹرنیشنل اتھلیٹس گلگت پہنچ گۓ ہیں .
پاکستان ایئر فورس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی یہ چار روزہ عالمی ریس 24 ستمبر تک جاری رہے گی میراتھن ریس کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے.
ریس کے غیر ملکی اتھلیٹس کا گلگت پہنچنے پر روایتی انداز میں استقبال کیا گیا. غیر ملکی اتھلیٹس کو گلگت بلتستان کے روایتی ٹوپی اور شال بھی پہنائی گئی.
ریس کے انعقاد کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان ایک پرامن خطہ ہے اور یہاں سیاحت کے ساتھ ساتھ ایڈونچر ٹورازم کے بھی بھر پور مواقع موجود ہیں.
-
خبریں6 سال ago
گلگت بلتستان کے مشہور موسیقار امتیاز کريم ہنزہ میں انتقال کر گئے
-
ثقافت6 سال ago
ہنزہ آرٹس اینڈ کلچرل کونسل اور ڈائمنڈ پینٹ کے اشتراک سے ہنزہ میں عید فیملی میگا شو کا انعقاد
-
ضلع8 سال ago
گوجال میں گلمت فٹبال پریمیر لیگ شروع
-
ثقافت8 سال ago
ضلع نگرچھلت میں گنانی فیسٹول تیس سال بعد روایتی جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا