Connect with us

استور

نواز شریف کی حکومت ختم ہونے سے گلگت بلتستان آئینی حقوق سے محروم رہ گیا۔ اسپیکر حاجی فدا محمد ناشاد

Published

on

سپیکر قانون ساز اسمبلی

اسپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد نے کہا ہےکہ نواز شریف کا حکومت ختم ہونے سے گلگت بلتستان کو نقصان ہوا۔ اُنکا کہنا تھا کہ نواز شریف نے گلگت بلتستان کو مکمل طور پر آئینی حقوق دینے تھے لیکن اچانک اُن کی برطرفی سے گلگت بلتستان کو بہت نقصان ہوا کیونکہ آئینی حقوق کا معاملہ آخری مراحل میں تھے جس پر عمل درآمد ہونے سے رہ گیا۔

اُنکا یہ بھی کہنا تھا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے بعد گلگت بلتستان کے عوام بھی پاکستانی شہری کہلایا جائے گا اور گلگت بلتستان میں پاکستان کے دیگر صوبوں سے کہیں ذیادہ تعمیر اور ترقی کیلئے کام ہورہا ہے. ضروری نہیں کہ قومی اسمبلی اور سنیٹ میں ہمارے کچھ افراد چلے جائیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل طور پر آئینی صوبہ کے حوالے سے کچھ مسائل درپیش ہے جسکا ہمیں احساس ہے اور ہم نے آئینی حقوق کیلئے کوشش جاری رکھا ہوا ہے۔

جی بی اسٹاف آپ کو گلگت بلتستان اور چترال کی تازہ ترین حالات حاضرہ سے باخبر رکھتے ہیں۔

Advertisement
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

استور

گلگت بلتستان کے ضلع استور سے تعلق رکھنے والے پاکستان آرمی کا جوان سیاچن کے محاز پر شہید

Published

on

شہید لیفٹیننٹ اظہر عباس

گلگت بلتستان کے ضلع استور سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ اظہر عباس نے مملکت پاکستان کی سلامتی اور بقاء کی خاطر سیاچن میں اپنی جان کا نظرانہ دے دیا.

مقامی زرائع کے مطابق لیفٹیننٹ اظہر عباس کا تعلق ضلع استور کے تحصیل شونٹر کے گاؤں کھومے سے تھا جبکہ وہ سابق ایس ایس پی ریٹائرڈ یوسف علی کے فرزند تھے۔

سیاچن کے محاذ پر جام شہادت نوش ہونے والے شہید لیفٹیننٹ اظہرعباس نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کا پی ایم اے 135 لانگ کورس مکمل کرنے کے بعد پاکستان آرمی میں باقاعدہ شمولیت حاصل کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق لیفٹیننٹ اظہرعباس کی شہادت بلندی پر سرد موسم میں میں سانس رک جانے کے باعث پیش آیا۔

انھیں آج آبائی گاوؑں پہنچایا نہ جاسکا جبکہ سوگوارں کی بڑی تعداد آج صبح سے ہی شہید کے گھر خاندان کے غم میں شریک ہیں۔

پاک ارمی کا ادارہ ISPR نے ابھی تک لیفٹیننٹ اظہرعباس کی شہادت سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا یے۔

Continue Reading

استور

چیف سیکریٹری بابر حیات تارڑ نے گلگت بلتستان میں 21 منصوبوں کی منظوری دے دی

 چیف سیکریٹری گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ کی زیر صدارت گلگت بلتستان ڈپارٹمنٹل ڈیولپمنٹل ورکنگ پارٹی (DDWP) کا تیسرا جلاس منعقد ہوا جس میں 2018-2019 سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل 21 منصوبوں پر غور و خوض کیا گیا۔ جانچ پڑتال کے بعد ان منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ چیف سیکریٹری جو کہ جی بی ڈی ڈبلیو پی کے چئیر مین بھی ہیں نے بتایا کہ زیر غور منصوبوں سے بنیادی سماجی اور اقتصادی اعشاریے بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

Published

on

چیف سیکریٹری بابر حیات تارڑ ںے گلگت بلتستان میں 21 منصوبوں کی منظوری دے دی

چیف سیکریٹری نے مزید بتایا کہ تقریبا دو ارب 67 کروڑ سے زائد وسائل کے استعمال سے 56 کلومیٹر سڑکیں تعمیر ہو نگی۔ 145 کلومیٹر سڑکیں میٹل کی جائیں گی، جب کہ 37 کلومیٹر سڑکیں کشادہ کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ 2 چھوٹے پل اور دو آر سی سی پل بھی تعمیر کیئے جائیں گے۔ جس میں 240 میٹر کا ایک پل دریائے ہوشے پر تعمیر کیا جائے گا،۔ مزید برآں بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری اور ضلعی عدالتوں کے لیے رہائشی اور غیر رہائشی مکانات کی تعمیر کے لیے اقدمات اٹھائے جائیں گے۔

ان منصوبوں کے فوائد بیان کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 2 لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد کو بلا واسطہ فائدہ ہوگا۔ جو کہ گلگت بلتستان کی کل آبادی کا تقریبا 18 فی صد بنتا ہے۔ عام عوام کے ساتھ ساتھ ان منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان آرمی کو بھی نقل و حمل میں آسانی ہوگی۔ چیف سیکریٹری نے حکومت کے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ترقیاتی عمل میں معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ سستی اور تاخیر ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔

 چیف سیکریٹری بابر حیات تارڑ ںے گلگت بلتستان میں 21 منصوبوں کی منظوری دے دی

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ کی زیر صدارت گلگت بلتستان ڈپارٹمنٹل ڈیولپمنٹل ورکنگ پارٹی کا تیسرا جلاس کا منظر

انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہنر مند افرادی قوت کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی مشاورت سے تمام زیر غور منصوبوں میں درکار ہنر مند افراد ی قوت کو شامل کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوگا بلکہ روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار آٹو کیڈ انجنیئر ، 6 سول انجنیئر ز ایک سروئیر ، 7 ورک منشی اور تین ماٹر میٹ کی نوکریاں بلواسطہ پیدا ہونگی۔ جبکہ بہت زیادہ Skilled اور Semi Skilled افرادی قوت کے مواقع پیدا ہونگے۔

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ نے ماحول کو بہتر بنانے کے لیےء کیئےء جانیو الے اقدامات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں باقائدہ طور پر ایک ماحول دوست فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ جنگلات کے رقبے کو بڑھایا جا سکے۔ پھل دار درختوں کو زیادہ سے زیادہ زمین داروں میں تقسیم کیا جا سکے جس سے نہ صرف ماحول بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ زمین دار کی آمدن بھی بڑھے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مشاورت کے بعد عمل درآمد کو آگے بڑھایا جائے گا۔

جی بی ڈی ڈی ڈبلیو پی میں شامل منصوبوں کی تفصیل درج زیل ہے۔

  1. روندو سب ڈویژن میں ٹرانسفارمرز کی TD lلاءئیز کی توسیع و بہتری.
  2.  عالم بریج سے جگلوٹ تک سڑک کو میٹل کرنے کا منصوبہ.
  3. ہالالے پل سے مٹھات نالے اور دیامری نالے تک سڑک کی تعمیر.
  4. داریل اور تانگیر کے مین روڈز کو کشادہ کرنے کے لیے فزیبلیٹی کا منصوبہ اور کھنر روڈ کی کشادگی کا منصوبہ.
  5. خپلو سے غواڑی تک سڑک کی میٹلنگ.
  6. دریائے ہوشے پر 240میٹر لمبے آر سی سی پل کی تعمیر اور دم سم سے کرمڈنگ تک چار کلومیڑ سڑک کی میٹلنگ.
  7. راما سے بھکٹ تک سڑک کی میٹلنگ اور بومرائی سے بوبن تک سڑک کی کشادگی.
  8. مپنو سے دوگئی اور زید موڑ سے منی مرگ تک سڑک کی میٹلنگ اور کشادگی۔
  9. ہنزہ ڈسٹرکٹ میں خضر آباد سے خان آباد تک سڑک کی کشادگی اور میٹلنگ.
  10. بلتستان میں ا روندو روڑ کی کشادگی اور بہتری، شگر میں سڑکوں کی میٹلنگ.
  11. منٹھوکا آبشار تک سڑک کی میٹنگ اور منٹھوکا سے رنگول تک سڑک کی تعمیر.
  12. پی ڈبلیو ڈی ریسٹ ہاوس سے لالک جان شہید کے مزار تک سڑک کی میٹلنگ.
  13. سلپی سے گوکوش تک سڑک کی میٹلنگ.
  14. گلگت شہر میں سڑکوں کی میٹلنگ.
  15. روندو سکردو میں بجلی کی ترسیل کی بہتری.
  16. ضلعی عدالتوں کے لیے رہائشی اور غیر رہائشی مکانات کی تعمیر.
  17. چیف سیکریٹری آفس میں جدید خودکار نظام( آفس آٹومیشن) کی تنصیب.

اس کے علاوہ اعلی سطحی میٹنگ میں Sustainable Development Goals کے چار اہم منصوبے بھی منظور کیے گئے۔ جس میں سے سب سے پہلا گلگت شہر میں سڑکوں کی تعمیر، دوسرا چلاس میں سڑکوں کی تعمیر، تیسرا منصوبہ داریل میں سڑکوں کی تعمیر، اور چوتھا اہم منصوبہ ضلع ہنزہ میں سڑکوں کی تعمیر کا ہے۔

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ نے تمام متعلقہ محکموں کو حکم دیا کہ بغیر تعطل اور تندہی کے ساتھ کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے تاکہ ان منصوبوں کے ثمرات عوام تک جلد از جلد پہنچ سکیں۔

Continue Reading

استور

گلگت بلتستان متنازعہ نہ ہونے کا چیف سیکریڑی کا بیان حقیقت کے منافی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے گلگت بلتستان کے چیف سیکریڑی کی طرف سے گلگت بلتستان کو غیر متنازعہ علاقے ہونے کے بیان کو غلط اور حقیقت کے منافی قرار دیا ہے۔

Published

on

ترجمان دفتر خارجہ

فدا حسین: معرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان نے چیف سیکریڑی کے بیان کو حقیقت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1947سے اب تک اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں منظور ہونے والی قراردادوں کے مطابق گلگت بلتستان ، لداخ ،آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر متنازعہ علاقے ہیں جو کہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے ۔اس کا حل اقوام متحدہ کے قرار داروں کے مطابق ہونا باقی ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چیف سیکریڑی کی طرف سے گلگت بلتستان متنازعہ نہ ہونے کا بیان غلط ہے؟ تو انہوں جواب دیتے ہوئے کہا ہاں بلکل غلط ہے۔

واضح رہے کہ چیف سیکریڑی گلگت بلتستان بابر حیات تارڑ نے وہاں کے ضلع گانچھے کے دورہ کے موقع پر ایک مقامی رہنما کی طرف سے ضلعی ہسپتال میں گائنی ڈاکٹرکی تعیناتی کے مطالبے پر کہا تھا کہ بتائیں کہ آپ کتنا ٹیکس دیتے ہیں اس پر مقامی شخص نے متنازعہ علاقہ کی بات کی انہوں مبینہ طور پر کہا تھا کہ کوئی متنازعہ علاقہ نہیں ہے وفاق آپ کو سو ارب روپے بجٹ دیتا ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔جو یوب ٹیوب پر آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔

چیف سیکریڑی اور مقامی رہنما میں ہونے والی گفتگو سماعت فرمائیں۔

اس پر پورئے گلگت بلتستان احتجاج ہوئے تو انہوں (چیف سیکریڑی ) نے گائنی ڈاکٹر کے مطالبہ کرنے والے شخص کو ریاست پاکستان کی خلاف ہرزائی سرائی کرنے والا قرار دیتے ہوئے اس ویڈیو کو ایڈیٹ کرنے الزام عائد کیا تھا ۔تاہم اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر فورا وائرہو تو گئی تھی مگر اس  واقعے کی خبر روزنامہ سلام گلگت بلتستان کے علاوہ کسی مقامی آخبار میں شائع نہیں تھی اگرچہ مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان ایکسپریس بھی شائع ہوئی تھی مگر انٹرنیٹ پر گلگت بلتستان ایکسپریس کے اس دن یعنی 11 جون کا شمارہ دستیاب نہیں ہے۔ اس حوالے سے مقامی لوگوں او رسینئر صحافیوں کا خیال ہے کہ گلگت بلتستان پریس انفارمیشن کے اعلیٰ افسروں نے مقامی اخباری مالکان کو اشتہارات بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے شائع ہونے نہیں تھی اور اور یہ خبر شائع کرنے والا مذکورہ اخبار (سلام گلگت بلتستان) کی کاپیاں مبینہ طور پر پر اسرار طور پر غائب ہوئی تھیں اس میں عمومی خیال یہی ہے اسے غائب کروانے بھی مبینہ طور پر پریس انفارمشن کے لوگ ملوث ہیں تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان نے ان دونوں واقعات سے لا تعلقی ظاہر کی تھی۔

متنازعہ علاقہ قرار دینے کے باوجود پانچ سال بعد ٹیکس نفاذ کے قانونی حیثیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ  اگرچہ یہ اندونی اور وزارت امور کشمیر کا معاملہ ہے مگر اس بارئے میں تفصیلات لے کر آگا کیا جائے گا خیال رہے کہ  مقامی لوگ گلگت بلتستان کو متنازعہ علاقہ قرار دینے کے بعد کسی بھی وقت ان سے ٹیکس کی وصولی کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔

اور 1999میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے تک وہاں کے لوگوں سے کسی بھی قسم کی ٹیکس کی وصولی غیر قانونی قرار دے رکھی ہے۔ ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے گلگت بلتستان میں مبینہ طور پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کسی بھی علاقے تک تحقیقات کے لئے آنے والوں کو رسائی دینے کے لئے تیار ہے اور ترجمان نے بھارت سے بھی اپنے زیر انتظام والے علاقوں میں تحقیقات کرنے والوں کو جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔

Continue Reading

مقبول تریں