گلگت بلتستان کے مشہور بانسری اور روایتی شہنائی (بروشسکی: سرانائی) موسیقار امتیاز کریم ہنزہ میں انتقال کر گئے۔ وہ ہنزہ کلاسیکیل گروپ کے شریک بانی تھے۔ مقامی و ملکی سطح کے پروگراموں میں امتیاز کریم بانسری کے دھنوں کا جادو جگاتے تھے۔
بین الاقوامی سطح پر امتیاز کریم نے دو مرتبہ پاکستان کی نمائدگی کی۔ پاکستان کی لوک موسیقی کی نمائندگی کرنے کے لیے انھوں نے چین اور آسٹریلیا کا بھی دورہ کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق امتیاز کریم بدھ شام کام سے گھر جارہے تھے جس دوران انھیں دل کا دورہ پڑا۔ ان کی عمر 40 برس تھی۔
گلگت بلتستان اور چترال کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے موسیقی کے پرستاروں نے امتیاز کریم کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ امتیاز کریم نے نہ صرف اس خطے میں بانسری متعارف کرایا بلکہ کئی نوجوانوں کو بھی اسے بجانے کی تربیت دی۔
امتیاز کریم کے قریبی دوست اور ہنزہ کلاسیکل گروپ کے شریک بانی غازی کریم نے اپنے فیس بک پوسٹ میں آج کے دن کو ہنزا کلاسیکل گروپ کے لئے ایک سیاہ دن قرار دیا ہے۔ امتیاز کریم کے بھائی اسحاق کریم نے مداحوں اور دوستوں سے درخواست کی کہ وہ مرحوم موسیقار کے روح کے لئے دعا کریں۔
ویڈیو: امتیاز کریم ہنزا کلچرل فیسٹیول میں روایتی دھن بجا رہے ہیں۔
امتیاز کریم ہنزہ بلتت قلعے میں ملازمت کرتے تھے۔ وہ ایک بیوہ اور دو بیٹوں کو پیچھے چھوڑ گئے۔. امتیاز کریم کو ان کے آبائی گاؤں کریم آباد میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں دفنایا گیا۔