Site icon جی بی اردو

ہنزہ عطاآباد جھیل جیسے حساس مقام پر ہوٹل کی تعمیر اور انتظامیہ کی نااہلی

ہنزہ عطاآباد جھیل

ہنزہ عطاآباد پر بروندو نالہ میں اچانک طغیانی، حساس مقام پر ہوٹل کی تعمیر نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔

بروندو نالہ، جو قدرتی حسن، نایاب جنگلی حیات اور ماحولیاتی اہمیت کے حوالے سے جانا جاتا ہے، آج اچانک شدید طغیانی کی زد میں آ گیا۔ واقعہ دن کے اوقات میں پیش آیا، جس کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم ماہرین اور مقامی آبادی نے اس واقعے کو ایک سنگین وارننگ قرار دیتے ہوئے حساس علاقے میں ہوٹل کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مقامی بزرگوں کے مطابق، بروندو نالہ وہ مقام ہے جہاں گلگت بلتستان کے سب سے بوڑھے اور نایاب مارخور اپنی زندگی کے آخری ایام گزارتے ہیں۔ یہ علاقہ قدرتی ماحولیاتی نظام کے لیے نہایت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ گلیشیئرز سے قریب ہونے کے باعث یہاں طغیانی کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اسی ہوٹل کی سیوریج لائن سے گندا پانی عطا آباد جھیل میں جانے کی ویڈیو ایک بین الاقوامی وی لاگر نے بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ہوٹل کو باضابطہ طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود ہوٹل میں سیاحوں کی موجودگی اور رش نے انتظامیہ کی نگرانی پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

مقامی سیاسی و سماجی کارکنان اور ملکی وی لاگرز کی جانب سے ہوٹل مالکان کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل پر بارہا احتجاج اور نشاندہی کی گئی، لیکن اس کے باوجود متعلقہ اداروں کی جانب سے کسی موثر کارروائی کا نہ ہونا انتظامی غفلت کی نشانی سمجھا جا رہا ہے۔

آج کے واقعے کے بعد، ہوٹل میں موجود سیاحوں کو مقامی کشتی سروس کے ذریعے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بحفاظت ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ریسکیو آپریشن عطا آباد اور شیشکٹ کے رضاکاروں نے انتظامیہ کے تعاون سے مکمل کیا۔

مقامی آبادی اور سوشل ایکٹیوسٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ بروندو نالے جیسے حساس علاقوں میں بغیر ماحولیاتی اسٹڈی اور خطرے کے جائزے کے ہوٹل تعمیر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ عوامی حلقے یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ سیوریج اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

Exit mobile version